میں نے اپنے دو بیٹیاں اور دو بیٹے پال پوس کر بڑے کرے اور ان کی شادیاں بھی اللّہ کے حکم سے کر دی ہیں ۔ اب تک ان سے کوئی خرچ نہیں لیا نہ شادی کی مد میں اور نہ ہی کسی اور مد میں ، بچے 29 سال اور 32 سال کے ہیں، اب یہ معلوم کرنا ہے کہ اب میں اپنے پیسوں سے کہیں تفریح کے لیے جاؤں تو ان کی حق تلفی تو نہیں ہو گی؟
ہر شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا خود مالک ومختار ہوتا ہے، وہ ہر جائز تصرف اس میں کرسکتا ہے، کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ اس کو اس کی اپنی ملک میں تصرف کرنے سے منع کرے ،نیز والد کی زندگی میں اولاد وغیرہ کا اس کی جائیداد میں کوئی حق و حصہ نہیں ہوتا، اور نہ ہی کسی کو مطالبہ کا حق حاصل ہوتا، لہذا اگر اپنی ذاتی رقم سے کہیں جائز تفریح وسیاحت کے لیے جائیں تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، اس سے اولاد کی حق تلفی نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201692
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن