رقیہ نے فاطمہ کا دودھ پیا، جس کی وجہ سے وہ رقیہ کی رضاعی ماں بن گئی، جب کہ فاطمہ کا شوہر خالد تھا۔ اب خالد فوت ہو گیا تو فاطمہ نے اسلم نامی شخص کے ساتھ نکاح کیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا فاطمہ کا دوسرا شوہر اسلم، رقیہ کے رضاعی باپ کے حکم میں ہے یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ رقیہ نے فاطمہ کا دودھ پیا جب کہ اس کا شوہر خالد تھا، تو خالد رقیہ کا رضاعی والد بن گیا، اس کے انتقال کے بعد فاطمہ نے اسلم نامی شخص سے نکاح کیا تو اسلم نامی شخص رقیہ کے لیے رضاعی والد نہیں ہے، بلکہ اجنبی ہونے کی وجہ سےرقیہ کے لیے غیر محرم ہے اور اس سے پردہ کرنا ضروری ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"يثبت (أبوة زوج مرضعة) إذا كان (لبنها منه) (له) وإلا لا كما سيجيء.
(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان.
(قوله وأبوة زوج مرضعة لبنها منه) المراد به اللبن الذي نزل منها بسبب ولادتها من رجل زوج أو سيد فليس الزوج قيدا بل خرج مخرج الغالب بحر".
(باب الرضاع، ج:3، ص:213، ط:ایچ ایم سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144110201598
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن