میرے گردے کا مریض ہوں اور ایک گردے پر زندہ ہوں، صحیح المذہب ڈاکٹر نے کبھی بھی روزہ نہ رکھنے کی ہدایت کی ہے، اب علماء کا قول ہے کہ روزے کا فدیہ دینا ہوگا، تو میرا سوال یہ ہے کہ فدیہ نکالنے کا صحیح طریقہ اور اس کا صحیح مصرف کیا ہے کہ جہاں فدیہ دیا جائے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کو روزہ رکھنے کی واقعتاً قدرت نہیں ہے، اور ماہر ڈاکٹر نے بھی منع کیا ہے، اور مستقبل میں بھی آپ کے لیے روزہ رکھنا ممکن نہیں ہے تو ایسی صورت میں فی روزہ ایک فدیہ (ایک صدقہ فطر کی مقدار یعنی تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کا آٹا یا اس کی قیمت) ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا ، اور فدیہ کا مصرف زکات کے مستحق افراد ہیں، پس اگر آپ کے قریبی رشتہ داروں میں کوئی مستحقِ زکات ہو تو اسے فدیہ دینا دُھرے اجر کا باعث ہوگا، اور اگر قریبی رشتہ داروں میں کوئی مستحق نہ ہو، تو کسی بھی مستحقِ زکات کو دینے سے بھی فدیہ ادا ہوجائے گا۔ تاہم موت سے قبل اگر آپ کو صحت مل جائے اور روزہ رکھنے پر قادر ہوجائیں تو جتنے دن قدرت حاصل ہوگی اتنے دنوں کے روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200171
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن