آج کل زمین کی خریدوفروخت کا کاروبار بہت زوروں پر ہے، کسی بھی پراجیکٹ میں بکنگ کراوالیں، شروع کی 2،3 قسطوں کے بعد اس کو سیل کردیں ، 2،3 لاکھ روپے اون مانگا جاتا ہے، اور اگلی پارٹی کو بیچ دیا جاتا ہے۔کیا شریعت کے لحاظ سے درست ہے؟
کسی بھی زمین کی بیع درست اور مکمل ہونے کے لیے اتنا ضروری ہے کہ وہ زمین نقشہ میں موجود اور متعین ہو ، آج کل پراجیکٹس میں زمین کا فارم لیا جاتا ہے،اور ابھی تک کی قرعہ اندازی بھی نہیں ہوئی ہوتی کہ اس کو آگے بیچ دیا جاتا ہے، اور او پر اون لیا جاتا ہے، یہ شرعاً درست نہیں۔
جب تک اس پراجیکٹ میں یہ زمین متعین نہ ہو کہ کون سی زمین بیچی گئی ہے، تب تک یہ محض بکنگ ہے، اس حالت میں اس پراپرٹی کو آگے بیچنا جائز نہیں ہوگا۔ البتہ جب زمین متعین ہوجائے کہ فلاں حصہ میں آپ کی زمین ہے، تو اگر چہ ابھی تک زمین کی فائل حوالہ نہ کی گئی ہو ، اس کو آگے بیچا جاسکتا ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143810200013
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن