لڑکا لڑکی نے زنا کیا اور لڑکی کو حمل ٹھہر گیا اور اس کا علم زنا کرنے کے تیسرے ہفتے میں پتا چلا تو کیا ایسے میں اسقاط حمل کروایا جا سکتا ہے؟ اگر اسقاط حمل کروایا جائے تو کیا یہ قتل ہوگا؟
اولاً تو کبیرہ گناہ (زنا) کے ارتکاب پر صدقِ دل سے توبہ لازم ہوگی، لڑکا اور لڑکی کا اگر نکاح ممکن نہیں ہو تو دونوں کو باہمی تعلقات فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہوگا، آئندہ دونوں کسی بھی غیر محرم سے بے محابا تعلق نہ رکھیں۔ باقی ایسی صورت میں اسقاطِ حمل قتل شمار نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200305
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن