بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کا مستحق ہے یا نہیں


سوال

عبدالرحمن نامی شخص نے کسی سے بطورِ مضاربت رقم لی اس شرط پر کہ منافع کا تہائی حصہ آپ کو دوں گا ۔ کچھ ہی عرصے میں عبدالرحمن نے تمام رقم نقصان کے اندر ضائع کردی اور بالکل کنگال ہوگیا ۔ اب جس نے رقم دی تھی وہ اس نقصان کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے اور پوری رقم کی واپسی کا مطالبہ کر رہا ہے ۔اب اس صورتِ حال میں عبدالرحمن کے لیے کیا حکم ہے اور کیا اس صورت میں عبدالرحمن زکاۃ لے سکتا ہے ؟

جواب

حقیقی مضاربت میں سرمائے کا نقصان ہوجانے کی صورت میں رب المال(سرمایہ لگانے والے)کو نقصان برداشت کرنا ہوتا ہے ؛ اس لیے اگر واقعۃً  تمام رقم کا نقصان ہوا ہے تو رب المال کا عبدالرحمن سے مطالبہ درست نہیں۔

بہر حال اب اگر عبدالرحمن زکاۃ کا مستحق ہے یعنی اس کے پاس ساڑھے باو ن تولہ چاندی کے برابر نقد رقم یااتنی مالیت کا سامانِ تجارت یا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہے یا اس کا قرضہ اس کے مال سے بڑھا ہو اہے  تو  زکاۃ لے سکتا ہے۔ اور اگر وہ زکاۃ کا مستحق نہیں ہے تو صرف رب المال کا نقصان پورا کرنے کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں