عبدالرحمن نامی شخص نے کسی سے بطورِ مضاربت رقم لی اس شرط پر کہ منافع کا تہائی حصہ آپ کو دوں گا ۔ کچھ ہی عرصے میں عبدالرحمن نے تمام رقم نقصان کے اندر ضائع کردی اور بالکل کنگال ہوگیا ۔ اب جس نے رقم دی تھی وہ اس نقصان کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے اور پوری رقم کی واپسی کا مطالبہ کر رہا ہے ۔اب اس صورتِ حال میں عبدالرحمن کے لیے کیا حکم ہے اور کیا اس صورت میں عبدالرحمن زکاۃ لے سکتا ہے ؟
حقیقی مضاربت میں سرمائے کا نقصان ہوجانے کی صورت میں رب المال(سرمایہ لگانے والے)کو نقصان برداشت کرنا ہوتا ہے ؛ اس لیے اگر واقعۃً تمام رقم کا نقصان ہوا ہے تو رب المال کا عبدالرحمن سے مطالبہ درست نہیں۔
بہر حال اب اگر عبدالرحمن زکاۃ کا مستحق ہے یعنی اس کے پاس ساڑھے باو ن تولہ چاندی کے برابر نقد رقم یااتنی مالیت کا سامانِ تجارت یا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہے یا اس کا قرضہ اس کے مال سے بڑھا ہو اہے تو زکاۃ لے سکتا ہے۔ اور اگر وہ زکاۃ کا مستحق نہیں ہے تو صرف رب المال کا نقصان پورا کرنے کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200065
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن