اگر گزشتہ سالوں کے کچھ روزے سفر کی وجہ سے رہتے ہوں اور زکات کی رقم کسی غریب کو وقتاً فوقتاً دینے کی وجہ سے کچھ ادا کرنا باقی ہو تو عمرہ کی ادائیگی میں کوئی حرج تو نہیں ہو گا؟
اگر سائل کے ذمہ زکات کی ادائیگی باقی ہے اور عمرے کی وجہ سے زکات کی ادائیگی پر اثر پڑے گا، تو ا ِس صورت میں پہلے زکاۃ کی مکمل ادا ئیگی کرنالازم ہے، عمرے کی وجہ سے زکاۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا درست نہیں۔ اور اگر اتنی مالی استطاعت ہے کہ عمرے کے ساتھ ساتھ زکات کی ادائیگی کی ترتیب بھی بن سکتی ہے تو عمرے پر جانے میں حرج نہیں، تاہم اس صورت میں بھی زکات فوری ادا کردینی چاہیے، زندگی موت کا کسی کو علم نہیں ہے، موت سے پہلے فرائض سے بری الذمہ ہوجانا چاہیے۔ باقی قضا روزوں سے عمرہ پر جانے سے اگر چہ عمرہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، تاہم بلاوجہ قضا روزوں میں تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔
وفي الشامیة لابن عابدین:
"الفرض أفضل من النفل .... الخ" (کتاب الطهارة، سنن الوضوء، ج:۱،ص:۱۲۵،ط:سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200466
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن