میرے شوہر کی تنخواہ 50000 ہے، کرائے کے گھر میں رہتے ہیں، زکات کے متعلق کیا حکم ہوگا؟ کیوں کہ سونے کی قیمت بڑھ گئی ہے، تو ہمیں زکات زیادہ دینی پڑے گی، پچھلے سال کی زکات تو ہر ماہ تھوڑی تھوڑی کرکے نکال رہے تھے، لیکن اب میں حاملہ بھی ہوں، تو یہ خرچ بھی ہے، 3 سال کا بیٹا بھی ہے، میرے شوہر پر قرضہ بھی ہے، تو زکات کا کیا حکم ہے؟ کیا اس حالت میں قربانی فرض ہے؟
اگر صرف سونا آپ کی ملکیت میں ہے، اور کچھ بھی کیش آپ کی ملکیت میں نہیں، بلکہ شوہر آپ کو گھر کے خرچ کے لیے امانتاً دیتے ہوں، اور سونا ساڑھے سات تولے نہ ہو تو آپ پر زکات لازم نہیں ہے، لیکن اگر اس کے ساتھ چاندی وغیرہ بھی ہے تو پھر اس پر زکات ہے۔
نیز آپ کے شوہر پر جو قرض ہے وہ قرض منہا کرنے کے بعد اگر ملکیت میں موجود رقم، سونا، چاندی یا مالِ تجارت کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی سے کم رہ جائے تو اس پر بھی زکات نہیں ہے۔
قربانی اور زکات میں ایک فرق یہ ہے کہ جو بھی ضرورت و استعمال سے زائد سامان ہو جیسا کہ اضافی گھر یا اضافی گاڑی وغیرہ، اس کو بھی قربانی کے نصاب میں شامل کیا جائے گا، نیز قربانی واجب ہونے کے لیے اس نصاب پر سال گزرنا بھی شرط نہیں ہے۔ لہذا اگر دونوں اس اعتبار سے عید الاضحٰی کے دن صاحبِ نصاب بنیں تو دونوں پر قربانی لازم ہوگی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
واعلم أن الدیون عندالإمام ثلاثة، قوي ومتوسط وضعیف، فتجب زكاتھا إذا تمَّ نصابًا و حا ل الحول لکن لافورًا، بل عند قبض أربعین درھمًا من الدین القوي كقرض و بدل مال تجارة......
[شامی،کتاب الزکوۃ،باب زکوۃ الغنم ،ج:۲۔ص:۵۰۳،ط:سعید]
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201173
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن