جو شخص زکات، فطرانہ،صدقہ وغیرہ کا مستحق نہ ہو، لیکن اس کے پاس اتنی رقم بھی موجود نہ ہو کہ وہ عمرہ کرسکے، کیا وہ صاحبِ استطاعت لوگ جو زکاۃ، صدقہ،فطرانہ کے پیسوں سے لوگوں کو عمرہ،حج کرواتے ہیں (ایک بار وہ شخص عمرہ کر چکا ہے، اپنی فی الحال جمع پونجی سے) اگر وہ شخص دوبارہ عمرہ یا حج کی سعادت حاصل کرنا چاہے تو کیا وہ شخص زکاۃ،صدقہ، فطرانہ وغیرہ کی رقم سے عمرہ یا حج کرنے جاسکتا ہے؟
جب ایک شخص زکاۃ کا مستحق نہیں تو حج ادا کرنے کے لیے وہ زکاۃ اور واجب صدقات وصول نہیں کرسکتا، البتہ نفلی صدقہ یا ہدیہ اس کو کوئی دے تو وہ وصول کرسکتا ہے۔
’’هو فقیر وهو من له أدنی شيء أي دون نصاب أوقدر نصاب غیر نام مستغرق في الحاجة‘‘. (الدرمختار مع رد المحتار، باب الصرف ج۲ ص ۳۳۹)
’’لا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجته الأصلیة من أي مال کان الخ ولا إلی طفله بخلاف ولده الکبیر‘‘ الخ (الدرالمختار مع ردالمحتار باب المصرف ج ۲ ص ۸۸)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن