اگر کوئی شخص جمعہ کی صرف دو فرض پڑھے، سنتیں نہ پڑھے تو نماز ہوجائےگی؟
جمعہ کی دو رکعت فرض اداکرنے سے جمعہ کی فرض نماز تو اداہوجائے گا، البتہ نمازوں سے پہلے یا بعد کی سننِ مؤکدہ کو ترک کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ ان کا حکم بھی عملاً واجب کی طرح ہے، یعنی بلا عذر ان کا تارک گناہ گار اور ترک کا عادی سخت گناہ گار اور فاسق ہے اور شفاعتِ نبی کریم ﷺ سے محروم رہےگا۔اس لیے فقط فرض پڑھ کر بلاکسی عذر کے سنتوں کو چھوڑنا درست نہیں۔ نیز احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ قیامت کے دن فرائض میں ہونے والی کمی کو سنن ونوافل سے پوراکیاجائے گا، اس لیے سنتوں کااہتمام کرنا چاہیے۔
کفایت المفتی میں ہے :
’’سنتِ مؤکدہ کااہتمام کرناواجب کے قریب ہے، بلاکسی عذر کے سنتِ مؤکدہ کاترک جائز نہیں ہے جوشخص بلاکسی عذر کے سنتِ مؤکدہ ترک کرتاہے وہ گناہ گار اور لائق ملامت ہے۔البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلاً وقت تنگ ہے اور صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہویاکوئی ضرورت تو اس وقت سنتوں کو چھوڑ سکتاہے‘‘۔[کفایت المفتی 3/319،دارالاشاعت]
البحرالرائق میں ہے:
"سنة مؤكدة قوية قريبة من الواجب، حتى أطلق بعضهم عليه الوجوب، ولهذا قال محمد: لو اجتمع أهل بلد على تركه قاتلناهم عليه، وعند أبي يوسف يحبسون ويضربون، وهو يدل على تأكده لا على وجوبه".[3/6]
فتاویٰ شامی میں ہے:
"ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبةً من الواجب في لحوق الإثم، كما في البحر. ويستوجب تاركها التضليل واللوم، كما في التحرير، أي على سبيل الإصرار بلا عذر". [2/12]فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200981
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن