فجر کی سنت کے علاوہ سنت کاترک کرنا موجبِ ملامت ہے یا موجبِ عقاب ؟اور موجبِ عقاب اور قابلِ مواخذہ میں کیا فرق ہے؟
کسی معتبر شرعی عذر کے بغیر سننِ مؤکدہ کو چھوڑنا اور واجب کا چھوڑنا گناہ ہونے میں قریبًا یکساں ہے، یعنی جو گناہ واجب کے چھوڑنے پر ہوتا ہے اتنا ہی سنتِ مؤکدہ کو چھوڑنے پر ہوتا ہے، اور جو شخص بلا عذر سننِ مؤکدہ چھوڑنے کی عادت بنالے وہ گم راہ اور قابلِ ملامت ہے، اور آخرت میں ایسا شخص قابلِ مؤاخذہ ہے۔باقی "موجبِ ملامت" اور "موجبِ عقاب" میں منافاۃ نہیں ہے، دونوں جمع ہوسکتے ہیں، اسی طرح "موجبِ عقاب" اور "قابلِ مواخذہ" بھی جمع ہوسکتے ہیں۔
جیسا کہ "حاشية رد المحتار على الدر المختار " (2 / 12) میں ہے :
"قوله: (و سنّ مؤكدًا) أي استنانًا مؤكدًا بمعنى أنه طلب طلبًا مؤكدًا زيادةً على بقية النوافل، و لهذا كانت السنة المؤكدة قريبةً من الواجب في لحوق الإثم، كما في البحر. و يستوجب تاركها التضليل و اللوم، كما في التحرير، أي على سبيل الإصرار بلا عذر كما في شرحه، و قدمنا بقية الكلام على ذلك في سنن الوضوء."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104201064
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن