میری ایک بہن سعودیہ میں رہتی ہیں، میں نے ان کو سونے کا بسکٹ خریدنے کے لیے پیسے دیے تھے، انہوں نے بسکٹ خرید بھی لیا ہے، لیکن ابھی تک مجھے دیا نہیں ہے، تو کیا اس بسکٹ کی زکات دینا مجھ پر لازم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کی دی رقم سے جب آپ کی بہن نے سونے کا بسکٹ آپ کے لیے خرید لیا ہے، تو یہ بسکٹ آپ کی ملکیت میں آچکا ہے، اس لیے کہ آپ کی بہن سونے کی خریداری میں آپ کی وکیلہ ہیں اور وکیل کے قبضہ کے ساتھ ہی موکل کی ملکیت ثابت ہوجاتی ہے، لہٰذا اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب ہیں تو آپ کی زکات کے سال مکمل ہونے پر اس سونے کے بسکٹ کو بھی کل مال زکات میں شامل کیا جائے گا اور کل کا ڈھائی فی صد بطورِ زکات ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا، البتہ اگر اس سونے کی خریداری کے بعد صاحبِ نصاب بنے ہوں تو سال مکمل ہونے پر زکات کے حساب میں اس سونے کو شامل کرکے زکات ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200781
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن