اگرکسی شخص نے کسی کی شادی میں ہوائی فائرنگ کرکے چار آدمیوں کوزخمی کیا تو اس صورت میں دیت صرف فائرنگ کرنے والے پر ہے یا اس دیت میں شادی کرنے والابھی شریک ہے؟
صورتِ مسئولہ میں فائرنگ کرنے والے پر دیت لازم ہوگی، دولہا و دلہن دیت کی ادائیگی میں شریک نہیں ہوں گے۔ البتہ فائرنگ کرنے والے کے عاقلہ اس کے ساتھ دیت کی ادائیگی میں شریک ہوں گے، اور عاقلہ سے مراد وہ جماعت، تنظیم یا کمیونٹی ہے جس کے ساتھ اس فائرنگ کرنے والے کا تناصر (یعنی باہمی تعاون) کا تعلق ہو،یعنی اگر اس کا تعلق کسی سرکاری محکمہ یا تنظیم سے ہو اس محکمہ یا تنظیم پر مذکورہ رقم ادا کرنا لازم ہو گی، اور اگر اس کا تعلق کسی ایسی تنظیم سے نہ ہو تو مذکورہ رقم اس کے عصبات پر ادا کرنا لازم ہو گی، عصبہ اس قریبی رشتہ دار کو کہتے ہیں جو خود بھی مرد ہو اور اس کے ساتھ رشتے کی نسبت میں سب مرد ہوں، کسی عورت کا واسطہ بیچ میں نہ آئے، جیسے بیٹا، باپ، بھائی، چچا وغیرہ، ان پر دِیت وارث بننے کی ترتیب کے مطابق واجب ہو گی، یعنی پہلے بیٹوں پر پھر باپ دادا پر پھر بھائی پر پھر بھتیجے پر پھر چچاؤں پر پھر چچازاد بھائیوں پر۔ یہ دیت تین سال میں ادا کی جائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200772
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن