"محمد شہنشاہ" نام رکھا جا سکتا ہے؟
"شہنشاہ" نام رکھنا جائز نہیں ہے۔ حدیث شریف میں یہ نام رکھنے کی ممانعت آئی ہے۔ حدیث شریف میں ہے:
"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أخنى الأسماء يوم القيامة عند الله رجل يسمى "ملك الأملاك". رواه البخاري . وفي رواية لمسلم: قال أغيظ رجل على الله يوم القيامة وأخبثه رجل كان يسمى "ملك الأملاك" لا ملك إلا الله".
ترجمہ: " اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین شخص وہ ہوگا جس کو "شہنشاہ" کا نام دیا جائے۔ (بخاری)
اور مسلم کی روایت میں یوں ہے کہ آں حضرت ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض ترین اور سب سے بدتر وہ شخص ہوگا جس کو "شہنشاہ" کا نام دیا جائے، یاد رکھو اللہ کے سوا کوئی بادشاہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن