ایک بیوہ ہے، اس کے تین بچے ہیں، وہ کوئی نوکری نہیں کرتی، کوئی ذریعہ آمدن بھی نہیں ہے، اس کے پاس سونا موجود ہو جو نصاب تک پہنچتا ہو، تو ہم اس کو زکاۃ دے سکتے ہیں یا نہیں؟اگر نہیں تو اس کی کس طرح مدد کر سکتے ہیں؟
اگر مذکورہ بیوہ کے پاس نصاب کے بقدر سونا موجود ہے جیسا کہ سوال میں ذکر ہے تو ان کو زکاۃ کی رقم دینا جائز نہ ہو گا، پھر اگر وہ تعاون کی محتاج ہوں تو زکاۃ کے علاوہ دیگر نفلی صدقات سے ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 47)
"وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200464
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن