زید کی بیوی کے پاس صرف پانچ تولہ سونا ہے اور زید اس کو ہر مہینے اس کے ذاتی خرچے کے لیے تین ہزار روپے دیتا ہے جو اس سے خرچ ہو جاتے ہیں، اور اس کےپاس کچھ پیسے نہیں بچ پاتے، اب آیا زید کی بیوی پر زکات فرض ہے یا نہیں؟
اگر اس کے پاس واقعۃً کچھ بھی پیسے نہیں بچتے تو اس پر زکات واجب نہیں ہے؛ اس لیے کہ ملکیت میں صرف سونا ہونے کی صورت میں زکات کا نصاب ساڑھےساتھ تولے سونا ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 18):
"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر» وكان الدينار على عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مقوما بعشرة دراهم.
وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال» وسواء كان الذهب لواحد أو كان مشتركا بين اثنين أنه لا شيء على أحدهما ما لم يبلغ نصيب كل واحد منهما نصابا عندنا، خلافاً للشافعي". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201568
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن