امام کے لیے ظہر کی چار سنتوں کا کیا حکم ہے؟اگر پہلے نہ پڑھ سکے تو مقتدیوں کی نماز میں کوئی فرق آئے گا؟
ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنتیں امام اور مقتدی دونوں کے لیے سنتِ مؤکدہ ہیں، امام کو چاہیے کہ وہ جماعت کے طے شدہ وقت سے پہلے ہی سنت ادا کرنے کا اہتمام کرلے، اور اگر کبھی جماعت کا وقت ہوجائے اور امام نے سنتیں نہ پڑھی ہوں تو مقتدیوں کو چاہیے کہ امام کو سنتوں کی ادائیگی کاموقع دے دیں، لیکن اگر امام سنتیں پڑھے بغیربھی فرض نماز پڑھالے تو نماز کسی قسم کی کراہت کے بغیر ادا ہوجائے گی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آں حضرتﷺاگر ظہر سے پہلے چار سنتیں نہیں پڑھ سکتے تھے تو بعد میں پڑھ لیا کرتے تھے(اور ظاہر ہے آں حضرتﷺہی امام ہوا کرتے تھے)۔
سنن الترمذي(2 / 291):
"عن عائشة، «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا لم يصل أربعاً قبل الظهر صلاهن بعدها»". فقط و ﷲ اعلم
فتوی نمبر : 144103200744
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن