کیا عاشورہ کے روز دنیا کے پانی میں زم زم ملا دیا جاتا ہے جس کو استعمال کرنے سے بیماریاں دور ہوتی ہیں؟
مذکورہ بات کہ" عاشوراء کے دن زمزم کا پانی دنیا کے پانی میں ملا دیا جاتا ہے جس کو استعمال کرنے سے بیماریاں دور ہوتی ہیں" احادیث سے ثابت نہیں ہے،الروض الفائق فی المواعظ والرقائق نامی کتاب میں یہ بات بغیر کسی حوالہ کے نقل کر دی گئی ہے؛ لہذا اس بات کا شرعًا کوئی اعتبار نہیں ہے ۔
نیز یہ بات کہ یوم عاشوراء کے دن غسل کرنے سے بیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے، اس کے متعلق ایک روایت منقول ہے ، ابن جوزی رحمہ اللہ نے اُسے موضوع قرار دیا ہے؛ لہذا اس کو بیان کرنے اور اس پر اعتقاد رکھنے سے پرہیز کرنی چاہیے، اور اگر کہیں بیان کرنا ہی پڑے تو موضوع ہونے کا ذکر بھی ساتھ ساتھ کرے۔
الموضوعات لابن الجوزي میں ہے:
«حدثنا أبو الفضل محمد بن ناصر من لفظه وكتابه مرتين قال أنبأنا أحمد بن الحسين بن قريش أنبأنا أبو طالب محمد بن على»ابن الفتح العشاري، وقرأت على أبي القاسم الحريري عن أبي طالب العشاري حدثنا أبو بكر أحمد بن منصور البرسري حدثنا أبو بكر أحمد بن سليمان النجاد حدثنا إبراهيم الحربي حدثنا سريح بن النعمان حدثنا ابن أبي الزناد عن أبيه عن الأعرج عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل افترض على بني إسرائيل صوم يوم في السنة يوم عاشوراء وهو اليوم العاشر من المحرم........ومن اغتسل يوم عاشوراء لم يمرض مرضا إلا مرض الموت."
(کتاب الصیام ج نمبر ۲ ص نمبر۱۹۹- ۲۰۱،محمد عبد المحسن صاحب المكتبة السلفية بالمدينة المنورة)
الروض الفائق في المواعظ و الرقاَق:
"ذكر ان الله عز وجل يخرق ليلة عاشوراء زمزم الى سائر المياه فمن اغتسل يومئذ أمن من المرض فى جميع السنة."
(المجلس الثانی و الاربعون ص نمبر ۱۷۶)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200224
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن