اگر لڑکی کورٹ سے خلع لے لے اور شوہر راضی نہ ہو تو کیا خلع ہوجائے گی؟
واضح رہے کہ خلع بھی دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس کے لیے جانبین یعنی میاں بیوی کی رضا مندی ضروری ہے، اگر عدالت نے شوہر کی رضا مندی کے بغیر خلع کا فیصلہ دے دیا ہے تو شرعاً یہ خلع معتبر نہیں ہوگا۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاً عدالت نے مذکورہ خلع شوہر کی رضا مندی کے بغیر دی ہے تو یہ خلع شرعاً نافذ نہیں ہوئی، میاں بیوی کے درمیان نکاح بدستور قائم ہے، اور عورت کے لیے کسی دوسری جگہ نکاح کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہوگا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول". (كتاب الطلاق، باب الخلع 3/441، ط: سعيد) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144104200151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن