بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی آواز کا گھر سے باہر نکلنا


سوال

عورت کی آواز گھر سے باہر نکلنی کیسی ہے؟

جواب

عورت کی آواز اگرچہ راجح قول کے مطابق ستر نہیں، لیکن عورت کے لیے بوقتِ ضرورت نامحرم سے بات کرنے میں یہ حکم ہے کہ وہ نرم لہجے میں بات نہ کرے ، بلکہ کڑک آواز میں اپنی ضرورت کی بات کرے، تاکہ جن مردوں کے دل میں مرض ہے وہ کسی بھی قسم کی طمع نہ رکھ سکیں، لہذا موجودہ فتنے کے زمانے میں اس کی آواز کا بلاعذر گھر سے باہر جانادرست نہیں، عورت کی حیا  کا تقاضابھی یہی ہے۔

اگر سائل کی مراد ’’آواز  گھر سے باہر نکلنے‘‘  سے آواز کا اتنا بلند ہونا ہے کہ وہ گھر سے باہر تک سنی جائے، (جیساکہ ظاہراً یہی سمجھ آرہاہے) تو  واضح رہے کہ اتنی بلند آواز میں بات چیت کرنا یا شور شرابا کرنا کہ گھر  کی آواز باہر تک سنائی دے، یہ مردوں کے حق میں بھی پسندیدہ نہیں ہے، قرآنِ مجید  (سورۂ لقمان) میں  اللہ پاک نے لقمان حکیم کی نصیحتیں بیان فرمائی ہیں جو انہوں نے اپنے بیٹے کو  کی تھیں، ان میں سے ایک نصیحت آواز پست رکھنا بھی ہے، اس کے بعد انہوں نے اس کی حکمت بھی سمجھائی کہ اونچی آواز میں گدھے کی مشابہت ہے، اور بدترین آواز گدھے کی آواز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200637

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں