اگر عورت کی خواہش ہاتھ سے پوری کی جائے تو کیا عورت پر غسل آئے گا، جیسا کہ مرد کی خواہش ہاتھ سے پوری کی جائے تو انزال سے غسل کرنا پڑتا ہے؟
تسکینِ شہوت کے لیے یہ طریقہ درست نہیں ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ اگر میاں بیوی شہوت کی بنا پر یہ عمل کریں اور شوہر اپنی انگلی عورت کی شرم گاہ میں داخل کرے تو بعض فقہاء کے قول کے مطابق غسل لازم ہوجاتاہے، احتیاط اسی قول میں ہے، لہذا شہوت ہونے کی صورت میں عورت غسل کرے۔اور اگر مرد کے انگلی داخل کرنے کی وجہ سے عورت کی منی خارج ہوگئی توعورت پر بالاتفاق غسل واجب ہوجائے گا۔(امدادالاحکام ،جلد اول 39) اور اگر انگلی شرم گاہ کے اندر داخل نہیں کی ہو تو تب تک غسل فرض نہیں ہوگا جب تک شہوت سے منی کا انزال ہوکر منی خارج نہ ہوجائے۔
’’البحرالرائق‘‘ میں ہے:
"( قوله : وفي فتح القدير أن في إدخال الإصبع الدبر خلافاً إلخ ) ذكر العلامة الحلبي هنا تفصيلاً، فقال: والأولى أن يجب في القبل إذا قصد الاستمتاع ؛ لغلبة الشهوة ؛ لأن الشهوة فيهن غالبة، فيقام السبب مقام المسبب وهو الإنزال دون الدبر لعدمها". (1/229) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200474
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن