اگر کسی جگہ مستحقینِ زکاۃ کو زکاۃ تقسیم کی جارہی ہو اور کوئی غیر مستحق اپنے آپ کو مستحقِ زکاۃ ظاہر کر کےزکاۃ وصول کرلے اور پھر اس کے بعد وہ زکاۃ کی رقم کسی مستحق کو دےدے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ زکاۃ ادا ہوگئی؟
مذکورہ مسئلے کی دو حیثیتیں: 1: زکات ادا ہونا۔ 2: مذکورہ شخص کا عمل۔
1۔ واضح رہے کہ زکات کی رقم کسی مستحق کو دینے کے لیے اتنا کافی ہے کہ اُس کے بارے میں غالب گمان یہ ہو کہ وہ مستحقِ زکات ہے، اس سے زائد اُس کی تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے، اگر زکات ادا کرنے والے نے کسی کو مستحق سمجھ کر زکات ادا کر دی تو زکات ادا ہو جائے گی۔لہذا اگر کسی جگہ مستحقین کو زکات دی جا رہی ہو اور کوئی غیر مستحق شخص زکات کی رقم وصول کر لیتا ہے تو زکات ادا کرنے والے کی زکات ادا ہو جائے گی۔ البتہ غیر مستحق شخص پر لازم ہو گا کہ وہ یہ رقم واپس لوٹائے، کسی مستحق کو دینا درست نہ ہو گا۔
2۔ مذکورہ شخص کا یہ فعل ناجائز اور گناہ ہے۔
بہرحال! اگر زکوۃ ادا کرنے والے کو زکات وصول کرنے والے کی اس خیانت کا علم نہیں تو وہ بری الذمہ ہو جائے گا اور گناہ خیانت کرنے والے پر ہو گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200815
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن