میں نے ایک بلڈنگ میں فلیٹ کے لیے ایڈوانس میں دس لاکھ جمع کروائے ہیں، اور ماہانہ قسط بھی ادا کر رہا ہوں اور یہ منصوبہ تین سال کا ہے تو اس صورت میں زکاۃ کی کیا ترتیب ہو گی؟ یہ رقم یعنی دس لاکھ کو شامل کرنا ہوگا کہ نہیں؟ یا قبضہ کے بعد زکاۃ ادا کروں گا؟
جب تک مذکورہ فلیٹ کا کم از کم اسٹرکچرتعمیر نہیں ہوجاتا اس وقت تک آپ کے معاہدہ کی حیثیت وعدہ بیع کی ہے، اس لیے فلیٹ کی تعمیر سے پہلے آپ جتنی بھی رقم جمع کرائیں گے اس کی حیثیت امانت کی ہوگی اور وہ پیسے آپ کی ملکیت میں ہونے کی وجہ سے آپ پر ان پیسوں کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگی، البتہ فلیٹ تعمیر ہوجانے کے بعد بیع ہوجائے گی اور وہ فلیٹ آپ کی ملکیت میں آجائے گا اور جمع کرائے گئے پیسے آپ کی ملکیت سے نکل جائیں گے۔ لہٰذا پھر ان جمع کرائے گئے پیسوں کی زکاۃ ادا کرنا آپ کے ذمہ نہیں ہوگی۔ البتہ اگر آپ نے فلیٹ خریدتے وقت تجارت (نفع پر بیچنے) کی نیت کی تھی تو اس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے زکاۃ واجب ہوگی، ورنہ اس فلیٹ کی مالیت پر بھی زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201490
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن