میں ایک آدمی سے بحث و مباحثہ کر رہا تھا. تو کسی بات پر مجھے اس کی بات کا جواب نہ آیا تو میں قرآن پڑھنے لگ گیا تو اس آدمی نے مجھ سے کہا : "قرآن پڑھ، قرآن پڑھ، شیطان تیرے دل میں جواب ڈال دے گا" تو میں نے اس سے کہا : یہ تم نے کیسا جملہ کہا ہے؟ توبہ کرو! تو اس نے کہا کہ میرے پاس اس کی تاویل موجودہے وہ یہ کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے بھی ایک شخص سے کہا تھا کہ نماز پڑھو، تمہاری گم شدہ چیز تمہیں یاد آجائےگی کہ کہاں رکھی ہے. تو کیا اس جملے کی یہ تاویل درست ہے؟ اور ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟
اگر واقعۃً مذکورہ جملہ: ’’قرآن پڑھ، قرآن پڑھ، شیطان تیرے دل میں جواب ڈال دے گا‘‘ کہنے والے کے ذہن میں کہتے وقت یہی تاویل تھی کہ نیکی کے وقت شیاطین وسوسے ڈالتےہیں، تو اسے بھی تلاوت سے توجہ ہٹانے کے لیے جواب سجھادے گا تو یہ تاویل قبول کی جائے گی، کہنے والے پر کوئی وبال نہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201449
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن