قربانی کے ایک جانور کے سات شریکوں میں سے ایک شریک قصائی کا کام جانتا ہے، وہ باقی شرکاء سے کہتا ہے کہ قصائی کا کام میں کرتا ہوں اور جو اجرت قصائی کو دینی ہے وہ مجھے دےدیں۔ کیا اس کو یہ کام دیا جاسکتا ہے؟ کیا اس سے شریک قصائی یا دیگر شرکاء کی قربانی پر فرق تو نہیں پڑے گا؟
بصورت مسئولہ قربانی کے جانور میں شریک آدمی کے لیے اسی جانور کو ذبح کر کے بنانے کی اجرت لینا جائز نہیں ہے۔البتہ قربانی کرنا درست ہوجائےگی۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(ولو) استأجره (لحمل طعام) مشترك (بينهما فلا أجر له)؛ لأنه لايعمل شيئاً لشريكه إلا ويقع بعضه لنفسه فلايستحق الأجر، ( كراهن استأجر الرهن من المرتهن)؛ فإنه لا أجر له لنفعه بملكه."
(کتاب الإجارة، مطلب فی الاستیجار علی المعاصی،ج:6،ص:60،ط:ایچ ایم سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن