اگر کوئی بیوی اپنے شوہر کو اپنے سونے کے زیورات دو سال کے لیے قرض دے اور شوہر ان کو بیچ دے جس سے اس کو ڈھائی لاکھ روپے ملے، کیا اس کی وجہ سے بیوی پر زکات فرض ہو گی یا نہیں؟ اگر شوہر لینے کے وقت سونے کی واپسی کا وعدہ کرے تو کیا حکم ہے؟ اور اگر اس کی قیمت کی واپسی کا عہد کرے تو کیا حکم ہے؟
اگر مذکورہ خاتون کے پاس صرف یہی سونا ہو اور اس کی مقدار ساڑھے سات تولہ سے کم ہو جیسا کہ اس کی قیمت سے معلوم ہوتا ہے اس کے علاوہ چاندی، کیش یا مال تجارت کچھ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ خاتون پر زکات واجب نہیں۔ اور اگر ان کے پاس اس سونے کے علاوہ بھی مال ہے جس سے وہ صاحبِ نصاب بن جاتی ہیں تو ایسی صورت میں جب وہ اپنے شوہر کو اپنا سونا بطورِ قرض دیتی ہیں اور اس کے واپس ملنے کی امید بھی ہے تو قرض واپس ملنے کی صورت میں ان پر زکات کی ادائیگی لازم ہو گی خواہ وہ سونے کی شکل میں واپس کرےیا نقد کی صورت میں، دونوں صورتوں میں زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200918
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن