اباضی فرقے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے کہ نہیں ؟کیوں کہ یہ لوگ ظہر اور عصر کی نماز کی چاروں رکعات خالی پڑھتے ہیں اور تکبیر کے ساتھ ہاتھ بھی نہیں اٹھاتے اور نہ تو یہ لوگ سینے پر ہاتھ باندھتے ہیں اور نہ ناف پر، اب ہمارے لیے کیا حکم ہے؟
فرقہ اباضیہ کے بارے میں علماء محققین کا فیصلہ ہے کہ وہ خوارج کا ایک فرقہ ہے جن کے عقائد قرآن وحدیث اور اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف ہے، مثلاً: ان کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن پاک جو اللہ کا کلام ہے، وہ مخلوق ہے ۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا دیدار نہیں ہوگا۔ اسی طرح ان کا عقیدہ ہے کہ ایک مسلمان گناہوں کی وجہ سے جب دوزخ میں جائے گا تو پھر وہ دوبارہ جنت میں نہیں جائے گا، لہٰذا یہ فرقہ اہل السنۃ والجماعۃ سے خارج ہے ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔
حضرت مولانا مفتی رشیداحمد صاحب لدھیانوی رحمہ اللہ نے بھی ایک سوال کے جواب میں تحریر کیا ہے:
”عبداللہ بن اباض کی جانب منسوب جو فرقہٴ اباضیہ ہے اورجو خوارج ہی کی شاخ ہے، ان کے عقائد کتابوں میں ملتے ہیں، اگر یہ فرقہ بعینہ وہی ہے یا ان کے عقائد ان کے مطابق ہیں تو ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی؛ اس لیے ان کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے“۔ (احسن الفتاویٰ:۱/۱۹۸)
"نفائس الفقہ ۴/۴۲۰" میں ہے:
”عمان کے اباضیہ دراصل خوارج ہیں؛ لہٰذا ان کے پیچھے نماز درست نہ ہوگی، اگرچہ یہ بہ نسبت دیگر فرق خوارج کے معتدل ہیں، تاہم جو بنیادی عقائد خوارج کے ہیں، ان میں یہ بھی شامل ہیں۔“ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200392
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن