کیا چینی کا ذخیرہ اس نیت کے ساتھ کرنا کہ جب ریٹ بڑھے گا تو بیچ دوں گا ، شرعی طور پر جائز ہے؟
اگر مارکیٹ میں بقدرِ ضرورت چینی دست یاب نہ ہو یا بالکل ختم ہوچکی ہو تو ایسی صورت میں قیمت بڑھانے کی نیت سے ذخیرہ اندوزی کرنا جائز نہیں، البتہ اگر مارکیٹ میں ضرورت کے بقدر دست یاب ہو تو پھر جائز ہے۔ چینی اگرچہ طعام اور اناج میں داخل نہیں ہے، لیکن روز مرہ استعمال اور مختلف غذاؤں کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس کے بحران سے ضررِ عامہ وابستہ ہے، لہٰذا اس کی ذخیرہ اندوزی اِضرار یا نیتِ اِضرار کی صورت میں ممنوع ہوگی۔
"(وَ) كُرِهَ (احْتِكَارُ قُوتِ الْبَشَرِ وَالْبَهَائِمِ فِي بَلَدٍ يَضُرُّ بِأَهْلِهِ) لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ وَالْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ» وَلِأَنَّهُ تَعَلَّقَ بِهِ حَقُّ الْعَامَّةِ وَفِي الِامْتِنَاعِ عَنْ الْبَيْعِ إبْطَالُ حَقِّهِمْ، وَيَجِبُ أَنْ يَأْمُرَهُ الْقَاضِي بِبَيْعِ مَا فَضَلَ عَنْ قُوتِهِ وَقُوتِ أَهْلِهِ، فَإِنْ لَمْ يَبِعْ عَزَّرَهُ وَالصَّحِيحُ أَنَّ الْقَاضِيَ يَبِيعُ إنْ امْتَنَعَ اتِّفَاقًا، وَمُدَّةُ الْحَبْسِ قِيلَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا، وَقِيلَ: شَهْرٌ، وَهَذَا فِي حَقِّ الْمُعَاقَبَةِ فِي الدُّنْيَا لَكِنْ يَأْثَمُ، وَإِنْ قَلَّتْ الْمُدَّةُ (لَا غَلَّةِ أَرْضِهِ وَمَجْلُوبِهِ مِنْ بَلَدٍ آخَرَ)؛ لِأَنَّهُ خَالِصُ حَقِّهِ وَلَمْ يَتَعَلَّقْ بِهِ حَقُّ الْعَامَّةِ". [غرر الأحكام مع شرحه درر الحكام : ١/ ٣٢١-٣٢٢] فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144103200411
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن