سود کا پیسہ کن کو دے سکتے ہیں؟ یا کن جگہوں پر ثواب کی نیت کے بغیر خرچ کر سکتے ہیں؟
سودی رقم اگر کسی فرد سے لی ہو تو اس کو لوٹانا شرعاً ضروری ہے، نیز بینک وغیرہ سے سودی رقم وصول کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر وصول کرلی ہو تو اس گناہ سے اپنے آپ کو پاک کرنے کے لیے مستحق زکاۃ شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ مسجد، مدرسہ یا کسی اور تعمیر میں یہ رقم خرچ کرنا درست نہیں ہے۔ جیساکہ فتاوی شامی میں ہے:
''والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، و إلا فإن علم عين الحرام فلا يحل له، وتصدق به بنية صاحبه''. (مطلب فيمن ورث مالاً حراماً، ٥/ ٥٥،ط: سعيد)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200627
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن