بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کے ایام میں امتحانی پرچے میں قرآنی آیات پڑھنے اور لکھنے کا حکم


سوال

جن لڑکیوں کو اسلامیات کے امتحان کے دوران ماہواری کے ایام آ جائیں تو وہ اپنے امتحان کی تیاری اور امتحان دیتے ہوئے قرآنی آیات پڑھ اور لکھ سکتی ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں پڑھیں اور لکھیں گی تو فیل ہوجانے کا قوی اندیشہ ہے.

جواب

ماہواری کے ایام میں قرآن پاک کی آیات کو پڑھنا اور لکھنا جائز نہیں ہے، امتحان کے موقع پر امتحانی نظم بنانے والوں کو ایسی لڑکیوں کوئی خاتون معاون (helper) مہیأ کرنی چاہیئے جو ان کی طرف سے قرآنی آیات کو لکھ لیا کریں۔اگر  کوئی معاون دستیاب نہ ہو تو مکمل آیت لکھنے کے بجائے  آیت کا ابتدائی حصہ جس سے آیت کی طرف اشارہ ہوجائے وہ لکھ کر چھوڑ دیا جائے اور اپنے عذر کو پرچہ میں لکھ دیا جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 292)

(وقراءة قرآن) بقصده (ومسه) ولو مكتوبا بالفارسية في الأصح (وإلا بغلافه) المنفصل كما مر

(قوله وقراءة قرآن) أي ولو دون آية من المركبات لا المفردات؛ لأنه جوز للحائض المعلمة تعليمه كلمة كلمة كما قدمناه وكالقرآن التوراة والإنجيل والزبور كما قدمه المصنف

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144110200987

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں