ایک آدمی چار ماہ کے لیے تبلیغی جماعت میں جاتا ہے، بیوی کہتی ہے کہ چالیس دن کے لیے چلے جاؤ ، مرد چار ماہ پر اصرار کرتا ہے، بیوی جو کہعمر رسیدہ پوتے پوتیوں والی ہے وہ کہتی ہے کہ چلے جاؤ مجھے کوئی پرواہ نہیں، اس کے جواب میں وہ مرد جو کہ بوڑھا اور بال بچوں پوتے پوتیوں والا ہے ہنستے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے بھی تیری کوئی ضرورت نہیں،کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں کے درمیان نکاح ختم ہو گیا ہے، کیا لوگوں کا کہنا درست ہے؟ کیا واقعتاً مرد کا بیوی کو ’’ مجھے تیری ضرورت نہیں‘‘ کہنا نکاح کو ختم کردیتاہے؟ کیا صورت مسئولہ میں نئے نکاح کی ضرورت پڑے گی؟
صورتِ مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوئی؛ کیوں کہ طلاق کا کوئی لفظ استعمال نہیں ہوا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 230):
"وركنه لفظ مخصوص". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200066
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن