میرا بھانجا اکثر بیمار رہتا ہے جس کی تاریخ پیدائش 29 اپریل 2018 بمطابق 12 شعبان ہے، ہم نے اس کا نام محمد عمر ولد محمد زبیر رکھا ہے. برائے کرم یہ بتائیں کہ کیا محمد عمر نام اس کے لیے مناسب ہے؟
حدیث میں بچوں کا اچھا نام رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے اور ایسے نام جن کے معنی خراب یا بدشگونی کی طرف مشیر ہوں رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے؛ اس لیے اولاد کا اچھا نام رکھنا چاہیے۔ باقی "محمد عمر " نام درست اور بابرکت نام ہے؛ لہذا بیمار رہنے کا سبب نام کو تصور نہ کریں۔ بیماری کا کوئی اور سبب ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے بچے کا کسی اچھے طبیب سے علاج کروائیں۔ اگر بچے کا عقیقہ نہ کیا ہو تو گنجائش ہونے کی صورت میں اس کا عقیقہ کرلیجیے۔
اور صبح وشام اس پر معوذات (پناہ کے وہ کلمات جو سنت سے ثابت ہیں) پڑھ کر دم کریں، اگر خود پڑھ کر دم نہ کرسکتے ہوں تو کسی متبعِ شریعت عالم سے مسنون کلمات لکھواکر بچے کو تعویذ پہنا دیں، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کے بارے میں منقول ہے کہ آپ کے جو بچے خود پڑھ سکتے تھے آپ رضی اللہ عنہ انہیں کلماتِ معوذات یاد کرادیتے تھے، اور جو بچے خود نہیں پڑھ سکتے تھے انہیں یہ کلمات لکھ کر پہنا دیتے تھے۔
صحيح البخاري-نسخة طوق النجاة - (1 / 88):
’’حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: مَا اسْمُكَ؟ قَالَ: اسْمِي حَزْنٌ، قَالَ: بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ، قَالَ: مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ‘‘.
مصنف ابن أبي شيبة (5/ 44):
"عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فزع أحدكم في نومه فليقل: «بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وسوء عقابه، ومن شر عباده، ومن شر الشياطين وأن يحضرون». فكان عبد الله يعلمها ولده من أدرك منهم، ومن لم يدرك كتبها وعلقها عليه".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200052
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن