اگر کوئی شخص زکوۃ کی رقم مدرسہ میں دے دے تو اس رقم کو کن کن امور میں لگانا درست ہے ؟ تعمیر۔ اساتذہ کی تنخواہ۔ قرض۔ کتب وغیرہ میں لگانا از روئے شریعت کیسا ہے ؟
زکات کی رقم کو اس کے مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہے، مدارس میں زکات کا مصرف مستحق طلبہ ہیں۔
باقی تعمیرات، اساتذہ کی تنخواہوں اور قرض کی ادائیگی میں زکات کی رقم نہیں لگ سکتی، کتب اگر طلبہ کو مالک بنا کر دی جائیں تو دے سکتے ہیں۔ مدرسہ کے کتب خانہ کے لیے زکات کی مدسے کتب کی خریداری جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن