بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے مہتمم کی وفات کے بعد کون سا بیٹا تولیت کا حق دار ہوگا؟


سوال

 ایک مدرسے کے بانی و مہتمم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بڑے بیٹے کو اپنا نائب مقرر کر لیا، ان کی وفات کے بعد بڑا بیٹا دس سال تک مدرسے کا مہتمم رہا، بعد ازاں اس کے چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے مدرسہ پر قبضہ کر لیا ہو تو اس صورت میں زیادہ حق کس بیٹے کا بنتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مدرسہ کے بانی اور مہتمم کی وفات کے بعد اس کا بڑا بیٹا ہی اس مدرسہ کی تولیت کا حق دار ہے اور کسی بد عملی کے ثابت ہوئے بغیر بڑے بیٹے کو  اس مدرسہ کی ولایت سے معزول کرنا جائز نہیں ہے،  لہٰذا چھوٹے بھائی کا مدرسہ پر قبضہ کرنا بالکل ناجائز اور خلاف شرع ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ جواب بصورتِ صدقِ سوال ہے، اگر حقیقت اس کے برخلاف ہو، یا مسئلہ نزاعی ہو تو چاہیے کہ مقتدر اہلِ علم کی خدمت میں مسئلہ پیش کرکے حل کروالیا جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 382):

’’فلو مأموناً لم تصح تولية غيره، أشباه

مطلب في عزل الناظر: (قوله: فلو مأموناً تصح تولية غيره) قال في شرح الملتقى: وفي الأشباه: لا يجوز للقاضي عزل الناظر المشروط له النظر بلا خيانة، ولو عزله لايصير الثاني متولياً، ويصح عزل الناظر بلا خيانة لو منصوب القاضي أي لا الواقف، وليس للقاضي الثاني أن يعيده، وإن عزله الأول بلا سبب لحمل أمره على السداد إلا أن تثبت أهليته اهـ وأما الواقف فله عزل الناظر مطلقاً، به يفتی، ولو لم يجعل ناظراً فنصبه القاضي لم يملك الواقف إخراجه، كذا في فتاوى صاحب التنوير اهـ بتصرف. والتفصيل المذكور في عزل الناظر، نقله في البحر عن القنية. وذكر المرحوم الشيخ شاهين عن الفصل الأخير من جامع الفصولين: إذا كان للوقف متول من جهة الواقف أو من جهة غيره من القضاة لا يملك القاضي نصب متول آخر بلا سبب موجب لذلك وهو ظهور خيانة الأول أو شيء آخر اهـ. قال: وهذا مقدم على ما في القنية اهـ أبو السعود. قال: وكذا الشيخ خير الدين أطلق في عدم صحة عزله بلا خيانة، وإن عزله مولانا السلطان فعم إطلاقه ما لو كان منصوب القاضي. اهـ. ط.

قلت: وذكر في البحر كلاماً عن الخانية، ثم قال عقبه: وفيه دليل على أن للقاضي عزل منصوب قاض آخر بغير خيانة إذا رأى المصلحة اهـ وهذا داخل تحت قول جامع الفصولين: أو شيء آخر كما دخل فيه ما لو عجز أو فسق. وفي البيري عن حاوي الحصيري عن وقف الأنصاري: فإن لم يكن من يتولى من جيران الواقف وقرابته إلا برزق ويفعل واحد من غيرهم بلا رزق فذلك إلى القاضي ينظر فيما هو الأصلح لأهل الوقف اهـ‘‘.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200785

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں