ایک مرد اور عورت نے دو مسلمان مرد گواہان کے سامنے ایجاب وقبول کرنے سے پہلے مرد نے حق مہر کے ذکر میں کہا وہ جو کل تھا نا وہ حق مہر مؤجل پانچ ہزار ٹھیک ہے ؟ عورت بولی : ہاں، اس کے بعد مرد نے عورت کو تین دفعہ یہ بولا ؛ پانچ ہزار حق مہر کے بدلےمیں تم نے مجھے اپنے نکاح میں قبول کیا؟ جواب میں عورت نے تین دفعہ یہ جواب دیا: قبول ہے۔ اور اس کے بعد تین دفعہ مرد نے عورت کو بولا میں نے تم سے نکاح کیا اور جواب میں عورت نے بولا : قبول ہے۔ تو اس سے نکاح میں کوئی خرابی تو لازم نہیں آتی اور نکاح ہوجائے گا؟
صورتِ مسئولہ میں شرعی گواہان کی موجودگی میں مرد وعورت کے مذکورہ جملے کہنے سے دونوں کا آپس میں نکاح منعقد ہوگیا ہے، دونوں اب شرعاً میاں بیوی ہیں، شوہر پر طے شدہ مہر کی ادائیگی لازم ہے، البتہ اسلام میں مجلسِ نکاح اعلانیہ طورپر مسجد میں منعقد کرنا پسندیدہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دی ہے، نیز حیاداری کا تقاضا ہے کہ عورت کی طرف سے اس کے محارم میں سے کوئی وکیل بن کر ایجاب یا قبول کرے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201334
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن