موجودہ پر فتن دور میں عورتوں کا مسجد میں آکر جماعت میں شریک ہونا فقہاءِ کرام نے مکروہ لکھا ہے تو کیا ان کا دعوت و تبلیغ کی غرض سے باہر اللہ کی راہ میں نکلنا یا ایک گھر میں بغرضِ تعلیم جمع ہونا کراہت سے خالی ہے؟
دار الافتاء بنوری ٹاؤن کے اہلِ فتویٰ کی رائے میں مستورات کی تبلیغی جماعتیں نکالنا شرعی و فقہی اعتبار سے درست نہیں ہے، البتہ خواتین کی اصلاح اور دینی تربیت کے لیے علاقہ کے کسی گھر میں باپردہ اہتمام کے ساتھ مستند متدین عالم کی وعظ و نصیحت کی مجلس رکھی جا سکتی ہے، جس میں خواتین شرکت کرسکتی ہیں، اور ایسا کرنا خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی ثابت ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200768
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن