کیامعتکف نماز جمعہ پڑھنے جاسکتا ہے؟
اعتکاف ایسی مسجد میں کرنا بہتر ہے جس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہو، اگر کوئی شخص ایسی مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھ گیا ہے جس مسجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی تو چوں کہ جمعہ کی نماز کے لیے جانا شرعی ضرورت ہے؛ اس لیے معتکف جمعہ کی نماز پڑھنے جامع مسجد جاسکتا ہے، اس سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، البتہ معتکف کو چاہیے کہ ایسے وقت جائے کہ دوسری مسجد میں پہنچ کر خطبہ سے پہلے جمعہ کی سنتیں پڑھ سکے، اور جمعہ کی نماز کی سنتیں پڑھ کر جلد واپس آجائے، دیر تک وہاں ٹھہرنا مکروہ ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 444)
'' (وحرم عليه)۔۔۔۔۔ (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد، كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذناً وباب المنارة خارج المسجد و (الجمعة وقت الزوال ومن بعد منزله) أي معتكفه (خرج في وقت يدركها) مع سنتها يحكم في ذلك رأيه، ويستن بعدها أربعاً أو ستاً على الخلاف، ولو مكث أكثر لم يفسد؛ لأنه محل له وكره تنزيهاً؛ لمخالفة ما التزمه بلا ضرورة''.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200681
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن