اگر کسی سے مغرب کی نماز میں(امام سے) دورکعت چھوٹ گئیں تو یہ شخص اپنی بقیہ رکعت کس طرح اداکرے ؟یعنی باقی دورکعتوں کے درمیان تشہد ضروری ہے یا نہیں ؟اگرتشہد میں نہیں بیٹھا تو سجدۂ سہو ہے یا نہیں؟
مغرب کی نماز کی جماعت میں آخری رکعت میں شامل ہونے کی صورت میں امام کے سلام پھیرنے کے بعد بقیہ دو رکعت پوری کرنے کے لیے کھڑے ہوکر، پہلی رکعت میں ثناء، تعوذ، تسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ اور واجب قرأت کی جائے گی اور رکوع و سجدے کے بعد قعدے میں بیٹھ کر صرف التحیات پڑھی جائے گی، اس کے بعد دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور واجب قرأت کرنے کے بعد رکوع، سجدہ اور قعدہ کیا جائے گا، قعدہ میں التحیات، درود شریف اور دعا پڑھنے کےبعد سلام پھیر دیا جائے گا۔ خلاصہ یہ ہوا کہ دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد قرأت بھی کی جائے گی اور دونوں رکعتوں میں قعدہ بھی کیا جائے گا، کل تین قعدے ہوجائیں گے، ایک امام کے ساتھ آخری رکعت میں اور دو قعدے بعد کی دو رکعتوں میں۔
یاد رہے کہ مغرب کی نماز میں اگر دو رکعات رہ گئی ہوں تومسبوق کو اپنی نماز مکمل کرتے ہوئے ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنالازم ہے؛ کیوں کہ یہ مسبوق کی دوسری رکعت ہوگی، اگر قعدہ میں بیٹھنا بھول گیا تو قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ آخر میں سجدۂ سہو کرنا لازم ہے، سجدہ سہو کرنے سے نماز درست ہوجائے گی۔ تاہم اگر سجدہ سہو نہ کیا تو استحسانًا اس کی نماز ہوجائے گی، اعادہ لازم نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200969
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن