اگر مغرب کے فرض تین کے بجائے چار رکعت پڑھ لیے کہ تیسری رکعت کےبعد قعدہ کیا اور تشہد کے بعد امام پھر کھڑا ہو گیا اور چوتھی رکعت پڑھی اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا تو کیا حکم ہے؟ آیا مغرب کے فرض ادا ہوگئے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر امام صاحب نے مغرب کی نماز میں تیسری رکعت میں قعدہ اخیرہ میں مقدار تشہد بیٹھنے کے بعد سہواً کھڑے ہوکر چوتھی رکعت ادا کرلی اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیا تو اس صورت میں مغرب کی نماز ادا ہوگئی اور ادا کی کی گئی چوتھی رکعت لغو شمار ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 86):
"[تنبيه] لم يصرح بالمغرب كما صرح بالفجر والعصر مع أنه صرح به القهستاني، ومقتضاه أنه يضم إلى الرابعة خامسة، لكن في الحلية: لايضم إليها أخرى لنصهم على كراهة التنفل قبلها، وعلى كراهته بالوتر مطلقاً. اهـ.
قلت: ومقتضاه أنه إذا سجد للرابعة يسلم فوراً ولايقعد لها لئلايصير متنفلاً قبل المغرب. وقد يجاب بما يشير إليه الشارح بأن الكراهة مختصة بالتنفل المقصود، فلا ضرورة إلى قطع الصلاة بالسلام؛ وأما أنه لايضم إليها خامسةً، فظاهر لئلايكون تنفلاً بالوتر، فالأوجه عدم ذكر المغرب كما فعل الشارح. ثم رأيت في الإمداد قال: وسكت عن المغرب؛ لأنها صارت أربعاً فلايضم فيها". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201434
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن