ایک شادی شدہ جوڑے نے ایک لے پالک کو وہ گھر جس میں وہ رہتے تھے ہبہ کر دیا،بعد میں لے پالک اور ان کے درمیان ناچاکی کی وجہ سے لے پالک انہیں گھر سے یہ کہہ کر نکالنے پر مصر ہے کہ وہ مکان اب اس کے نام ہبہ شدہ ہے اور اب وہ(لے پالک ) ہی اس گھر کا مالک ہے،جب کہ ہبہ کرنے والا جوڑا اب عمر رسیدہ ہے اور ان کے پاس اور کوئی جگہ نہیں جہاں وہ جا سکیں۔
اب سوال یہ ہے کہ آیا لے پالک کو وہ مکان جس میں رہائش پذیر ہوں اور وہ ہبہ کر دیا ہو،وہ واپس لیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ آیا وہ لے پالک اس ہبہ کرنے والے شادی شدہ جوڑے کو گھر سے نکالنے کا اختیا ر رکھتا ہے کہ نہیں؟
اگر مذکورہ جوڑے نے اپنا مکان اس میں رہتے ہوئے اپنے لے پالک کو ہبہ (گفٹ) کردیا تھا تو یہ ہبہ مکمل نہیں، بلکہ بدستور اس جوڑے کی ملکیت ہے، لہذا لے پالک کے لیے جائز نہیں کہ وہ انہیں گھر سے نکالنے پر مجبور کرے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"( وتتم ) الهبة ( بالقبض ) الكامل ( ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها وإن شاغلا لا فلو وهب جرابا فيه طعام الواهب أو دارا فيها متاعه أو دابة عليها سرجه وسلمها كذلك لا تصح وبعكسه تصح في الطعام والمتاع والشرج فقط لأن كلا منها شغل الملك لواهب لا مشغول به لأن شغله بغير ملك واهبه لا يمنع وتمامها كرهن وصدقة لأن القبض شرط تمامها وتمامه في العمادية وفي الأشباه هبة المشغول لا تجوز إلا إذا وهب الأب لطفله قلت وكذا الدار المعارة والتي وهبتها لزوجها على المذهب لأن المرأة ومتاعها في يد الزوج فصح التسليم". (الدر المختار مع رد المحتار ، كتاب الهبة ۵/ ٦۹٠ و ٦۹۱ ط: سعيد) فقط وا للہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200129
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن