میرے والد صاحب نے بھائی کو ۲ لاکھ روپے دیے اور کہا کہ اس پر میڈیسن کی دوکان کھول لے۔ ۲ لاکھ روپے کی میڈیسن دوکان میں ڈال دی۔ الماریوں اور کاونٹر وغیر ہ پر بھی 70 ہزار روپے خرچہ آیا۔ کل ملا کر ۲ لاکھ ستر ہزار روپے لگ گئے۔ اب ایک سال دوکان پر گزر گیا اور دوکان میں چار لاکھ کی میڈیسن موجود ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ سال گزرنے پر زکات کا کیا حساب کتاب ہوگا۔ جب کہ وہی کاؤنٹر اور الماریاں جو ستر ہزار روپے میں بنے تھے وہ بھی موجو دہیں، اور آیا یہ بھی چار لاکھ کے ساتھ ملاکر زکوہ دینا ہوگا یا نہیں؟
دکان میں موجود میڈیسن پر زکات واجب ہے، الماریوں اور کاؤنٹر وغیرہ پر جو رقم لگی اس پر زکات واجب نہیں ہے۔
ادائیگیاں یا وصولیاں اگر باقی ہوں تو ان کا حساب کرکے جتنی مالیت ملکیت ٹھہرے گی، اس کا ڈھائی فی صد بطورِ زکات ادا کرنا واجب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200388
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن