چھوٹی بچی اور ماں کا سونا ملا کر ساڑھے سات تولہ بنتا ہے تو کیا اس پر زکات واجب ہے؟ یا پھر بچی اپنے سونے کی مالک ہے اور اس کی مقدار ساڑھے سات تولہ سے کم ہے، ایسی صورت میں کیا بچی کے سونے زکات فرض ہے ؟
بچی جب تک بالغ نہیں ہوتی تب تک اس کے مملوکہ سونے میں زکاۃ واجب نہیں اور نہ ہی بچی کے مملوکہ سونے کو والدہ کے سونے کے ساتھ ملاکر نصاب پورا کیا جائے گا، بلکہ والدہ کے مملوکہ سونے کا نصاب الگ شمار ہوگا۔
الفتاوى الهندية - (5 / 32):
"( وَمِنْهَا: الْعَقْلُ وَالْبُلُوغُ ) فَلَيْسَ الزَّكَاةُ عَلَى صَبِيٍّ وَمَجْنُونٍ إذَا وُجِدَ مِنْهُ الْجُنُونُ فِي السَّنَةِ كُلِّهَا، هَكَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200628
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن