نسوار کا استعمال شریعت کے اعتبار سے کیا ہے،حرام ہے یا مکروہ؟
واضح رہے کہ نسوار چوں کہ تمباکو اور چونا وغیرہ سے بنتی ہے؛ لہٰذا اس کا استعمال تمباکو کی طرح فی نفسہٖ مباح اور جائز ہے، البتہ نسوار کی بدبو سے (خاص کر مسجد میں) نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے؛ اس لیے نماز سے پہلے منہ اچھی طرح صاف کرنا چاہیے، اور عام حالت میں بھی اس کا ترک کرنا ہی بہتر ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع، فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد". (ج6، ص: 459، ط: سعيد)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وسئل بعض الفقهاء عن أكل الطين البخاري ونحوه قال: لا بأس بذلك ما لم يضرّ، وكراهية أكله لا للحرمة بل لتهييج الداء". (ج5، ص: 341، ط: ماجديه)
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
"نسوار سے اگر نشہ ہوتا ہو تو وہ بھی ناجائز ہے ورنہ مضائقہ نہیں"۔ (ج18، ط: 388، ط: ادارۃ الفاروق) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200139
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن