بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ’’قل ھو اللہ احدنِ اللہ الصمد‘‘ پڑھنے کا حکم


سوال

 نماز میں سورۂ اخلاص میں  ’’اَحَدُنِ اللهُ ‘‘ پڑھنے سے  نماز فاسد ہوجائے گی یا نہیں؟

جواب

نماز میں سورہ اخلاص پڑھتے ہوئے لفظ ’’احدٌ‘‘ پر تنوین پڑھنے کے بجائے نون تنوین کو کسرہ دے کر لفظ ’’الله‘‘ کے ساتھ ملاکر {قل هو اللهُ اَحَدُنِ اللهُ الصمد}  پڑھنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ عمومی جماعت کی نماز میں اس طرح سے پڑھنے سے چوں کہ عوام میں تشویش پیدا ہونے کا اندیشہ ہے؛ اس لیے عوام کے سامنے اس طرح نہ پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔

تفسير القرطبي (20/ 244):
"وقرأ جماعة: {أحد الله} بلا تنوين، طلبًا للخفة، وفرارًا من التقاء الساكنين، ومنه قول الشاعر:     ولا ذاكر الله إلا قليلا".

صحيح البخاري (6/ 180):
"سورة قل هو الله أحد يقال: لاينون {أحد} أي: قد يحذف التنوين من: أحد، في حال الوصل فيقال: هو الله أحد الله، كما قال الشاعر:
(فألقيته غير مستعتب ... ولا ذاكر الله إلا قليلا)". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144104200275

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں