نکاح خواں اورایک گواہ کی موجودگی میں نکاح درست ہے؟ نکاح خواں مولوی بھی نہیں ہے عام آدمی ہے، لڑکا اور لڑکی سے ایجاب وقبول کراکر خطبہ پڑھ لے تو نکاح درست ہوگا؟ لڑکا ،لڑکی خود موجود تھے لڑکی کا کوئی وکیل نہیں تھا۔
نکاح خواں کسی کا وکیل نہ ہو تو خود گواہ بن سکتا ہے ؛ لہذا صورت مسئولہ میں (جب لڑکا اور لڑکی دونوں مجلسِ نکاح میں موجود ہوں تو) نکاح خواں اور ایک اور گواہ کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرنے سے نکاح منعقد ہوجائے گا، لیکن گھر والوں سے چھپ کر نکاح کرنا سخت ناپسندیدہ اورمعاشرتی اقدار کے لیے سخت ضرررساں ہے ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143903200071
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن