زید کا رشتہ فاطمہ سے ہورہا ہے, فاطمہ اپنے ماموں کے پاس رہتی ہے اس کی والدہ کا انتقال ہو گیا ہے, ماموں اس کے والد کی جگہ اپنا نام لکھتے ہیں، والد کا نام نہیں بتارہے، یہاں تک کہ نکاح فارم میں بھی یہی شرط رکھ رہے ہیں ؛کیوں کہ لڑکی کی والدہ کا انتقال اس کے والد کی وجہ سے ہوا۔اب کیا اس طرح کرنے سے نکاح ہوجائے گا اور اگر ہو جائے گا تو گناہ ہو گا کہ نہیں؟
فاطمہ کی ولدیت میں اس کے حقیقی والد کے نام کی بجائے ماموں کا نام درج کرنادرست نہیں،یہ نسب میں تبدیلی ہے جوکہ شرعاًگناہ کبیرہ ہے۔ماموں کوفاطمہ کی ولدیت میں اس کے حقیقی والد کی بجائے اپنے نام کے درج کرانے پر اصرار نہیں کرناچاہیے، بلکہ فاطمہ کے حقیقی والد کے نام کا ہی اندراج کروانا چاہیے۔تاہم اگر لڑکی خود نکاح کی مجلس میں موجود ہوتو ولدیت کی تبدیلی کے باوجودنکاح ہوجائے گا۔اور اگرلڑکی مجلس نکاح میں موجود نہ ہو اور والد کی جگہ ماموں کانام لیاجائے تو نکاح نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200720
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن