کیا دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح منعقد ہوجاتاہے،جب کہ نکاح پڑھانے والا خود بھی ایک گواہ ہو؟ اور صرف لڑکا لڑکی سامنے ہو ،کوئی وکیل وغیرہ نہ ہو؟ پہلے خاتون سے اقرار کروائے اور پھر مرد سے قبول کروادے،کیایہ نکاح منعقد ہوجاتاہے؟
نکاح خواں گواہ بن سکتاہے، مگر نکاح خواں کے سامنے صرف لڑکا اورلڑکی ہو ں تو نکاح منعقد نہیں ہوگا؛ کیوں کہ نکاح منعقد ہونے کے لیے کم ازکم دوگواہوں کا ہونا ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143902200080
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن