اگر کسی کو پوری دعائے قنوت یاد ہو، لیکن پھر بھی وہ نمازِ وتر میں دعائے قنوت کے بجائے 3 مرتبہ ’’اللهم اغفرلي‘‘ پڑھتا ہو تو اس کا واجب ادا ہو جائے گا یانہیں؟
دعائے قنوت متعین طور پر اس دعا کا نام نہیں ہے جو مشہور ہے؛ بلکہ وتر کی تیسری رکعت میں جو بھی دعا پڑھی جائے اس کو دعائے قنوت کہا جائے گا؛ البتہ ’’اللهم إنا نستعینک...‘‘ الخپڑھنا زیادہ بہتر اور اولیٰ ہے، تاہم ’’اللهم اغفرلي‘‘ پڑھنے سے بھی واجب ادا ہوجائےگا۔ جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے:
’’وليس في القنوت دعاء مؤقت، كذا في التبيين. و الأولي أن يقرأ : اللّهم إنا نستعينك و يقرأ بعده اللّهم اهدنا فيمن هديت. و من لم يحسن القنوت يقول: "ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة و قنا غذاب النار"، كذا في المحيط. أو يقول: اللّهم اغفرلنا، و يكرر ذلك ثلاثاً، وهو اختيار أبي الليث، كذا في السراجية‘‘. (الباب الثامن في صلاة الوتر، ١/ ١١١، ط: رشيدية) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200274
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن