آج کل پاکستان میں اکثر لوگ بکنگ میں فلیٹ یا بنگلہ لیتے ہیں، مثال کے طور پر ایک خالی پلاٹ پڑا ہے ،بلڈر نے اس پلاٹ میں آفس بنایا ہے اور لوگوں کو بتایا ہے اس پلاٹ میں بلڈنگ بنا رہاہوں ۔ہر بندہ اپنی مرضی کے مطابق فلیٹ نقشے میں پسند کرتا ہے، دس فیصد یا بیس فیصد پیسےنقد دیتاہے، اور بقایا پیسے شیڈول کے قسطوں میں اداکرتاہے۔ اس طرح بلڈنگ میں فلیٹ لینا شریعت کے حکم سے کیسا ہے؟
جس فلیٹ یا گھر کاوجود نہ ہو محض نقشہ بناہو ایسے فلیٹ یا گھر کی بیع شے معدوم ہونے کی بنا پر درست نہیں ہے۔البتہ یہ صورت اختیارکی جاسکتی ہے کہ وجودمیں آنے سے قبل فلیٹ یا بنگلہ کی خریدوفروخت کی بجائے وعدہ بیع کرلیاجائے، اوروعدہ بیع کی صورت میں کچھ رقم ایڈوانس کے طورپراداکی جائے ۔اورجب وہ فلیٹ یا بنگلہ وجودمیں آجائے پھرمکمل طورپرخریدوفروخت کی بات کردی جائے۔ (الہدایۃ 3/46ط:المکتبۃ الاسلامیۃ)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن