’’وسوسہ‘‘ کا لغوی و اصطلاحی معنی کیاہے؟
وسوسۃ( اسم ) - خیال بد اس کے لغوی معنی محسوس نہ ہونے والی حرکت یا پوشیدہ آواز کے ہیں جیسے زیور وغیرہ کی ہلکی جھنکار اصطلاح شریعت میں شیطان کے انسان کو ور غلانے بہکانے اور نیکی سے ہٹا کربدی پر ابھار نے کا نام ہے، یعنی وسوسہ شیطان کی طرف سے انسان کے دل میں (خدا کی طرف سے اسے دی گئی قدرت کے تحت پیدا کردہ) شر اور مصیبت کا خیال و ارادہ ہے جو شیطان کی مسلسل جدو جہد کے باعث بسا اوقات صرف ارادہ ہی نہیں رہتا قصد محکم اور عزیمت جازمہ بن جاتا ہے
عمدۃ القاری میں ہے:
"هذا باب في بيان حال من لم ير الوسواس و هو ما يلقيه الشيطان في القلب و كذلك الوسوسة و الوسواس الشيطان أيضًا، و أصله الحركة الخفيفة ويقال: الوسواس والوسوسة الحديث الخفي؛ لقوله تعالى: فوسوس إليه الشيطان ( طه 120 ) وصوت الحلي يسمى وسواسا والموسوس هو الذي يكثر الحديث في نفسه ووسوسة الشيطان تصل إلى القلب في خفاء ووسواس الناس من نفسه وهي وسوسته التي يحدث بها نفسه. (17/256)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200416
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن